خیانت اور خیانت کاروں کا یہ سلسلہ آخر کب تک ؟
تاریخ کے اوراق اس بات کی گواہ ہے کہ تحریکوں اور غلام قوموں کے درمیان ہمیشہ سے غدار پیدا ہوئے ہے۔
شروعات کرتے ہے ہم اسلامی تاریخ سے اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے جنگ احد کے میدان میں ہمیں اس کا زکر ملتا ہے کہ راستے سے عبداللہ ابن صابر اپنا لشکر الگ کردیتی ہے اور میدان جنگ میں مسلمانوں کا فتح دیکھ کر کچھ لوگ اپنے ذاتی خواہشات کے تحت مقرر جگہ سے ہٹ جاتے ہے تاکہ مال غنیمت سمیٹ سیکھے ۔
اسی وجہ سے مسلمانوں کو اس جنگ میں شکست ہوتی ہیں۔ دوسری سب سے بڑی خیانت وہ امت کی جانب سے جنگ صفین اور پھر کربلاء کے میدان میں ہمیں نظر آتا ہے۔
مسلمان ممالک اور مسلمانوں کی زاول تو اس وقت سے شروع ہوتا ہے جب اہلیبت رسول (ص) سے امت خیانت کرنا شروع کردیتی ہے۔
برصغیر میں انگریز کبھی بھی حکومت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے تھے جب تک کہ مقامی اقوام کے اندرسے کوئی غداری نہیں کرتے۔ ۔
میسور کا بادشاہ حیدر علی کا بیٹا ٹپو سلطان اور بنگال کا بادشاہ نواب سراج الدولہ کے اپنے وزیروں میں سے میر صادق اور میر جعفر جیسے غدار اور قوم فروش اگر پیدا نہیں ہوتے تو انگریز کبھی بھی حکومت قائم نہیں کرسکتی۔
ہزارہ قوم کی تاریخ میں بھی ایسے بہت سارے افراد کی ناموں کا ہمیں ذکر ملتا ہے
جنہوں نے چند اعلی عہدوں اور چند روپیوں کی خاطر اپنے قوم سے غداری کا طوق اپنے گلے میں سجائے۔
گزشتہ بیس سالہ قتل عام ہمارے سامنے اس کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
کہ جہاں لوگ نان شعبنہ کے محتاج تھے وہی اس قتل عام کے دوران کچھ لوگ ارب پتی بن گئے۔
دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے گھروں کی حالت زار یہ ہے کہ والدین ہی تک گھروں سے میر جعفر و میر صادق تربیت کرتے ہوئے معاشرے کو افراد دے رہے ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں بچپن میں ہی والدین اپنے لوگوں کو خود عرضیاں سیکھائیں وہاں بلا کیسے ٹیپو سلطان ، نیلسن مینڈیلا . سقراط ، عبدالستار ایدھی جیسے شخصیات پیدا ہونگے۔
اسے معاشرے اور قوم کے ساتھ کیا کچھ نہ ہو جو ہر گھر سے ایک میر جعفر و میر صادق تربیت دے رہے ہیں۔
اب تو کئ نسلوں کی مسلسل غلامی کرنے کی وجہ سے آپ کو ہزارہ معاشرے میں غلامی وارثت میں ملتی نظر آئے گی۔۔
اب تو یوں ایسا لگتا ہے کہ خدا نخواستہ ہمارے جسم کے شریانہ میں موجود خون میں قوم سے خیانت اور غداری شامل ہے ۔
کہتے ہے کہ جہاں لوگوں کی خمیر میں غداری شامل ہو وہاں آزادی اور استقلال کی باتیں کرنا خود کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔۔۔
جان محمد انصاری




